کس کو بہتر حکمران پا یا ۔۔معروف عا لم دین مولانا طار ق جمیل

معروف عا لم دین مولانا طارق جمیل نے کہاہے کہ میں سیاستدا ن تو ہو ں نہیں۔ کئی حکمرا نوں کو 1992 سے مل رہا ہوں،سو ائے بے نظیر شہید کے  ،ان سے میری ملا قا ت نہیں ہو ئی،مجھے عمرا ن خان سب سے بہترنظرآئے۔

 

تفصیلا ت کے مطابق  مولانا طار ق جمیل نے میزبا ن وجا ہت خا ن کے ساتھ خصو صی انٹرویو میں کہا کہ جب عمران خان وزیرا عظم بنے تو انہوں نے مجھے بنی گالہ میں بلوا یا۔مجھ سے کہنے لگے بتائیں کس طرح میں اپنی یو تھ کو اپنے نبیﷺ کے طریقے پر چلا سکوں؟مولانا صا حب مجھے بتا ئیں میں اپنی یو تھ کو اللہ کے نبی ﷺکی زندگی کے ساتھ کیسے جو ڑوں؟ کہا کہ میں بھی بھٹکا ہوا تھا مگر جب اللہ کے نبیﷺ کی لائف پڑھی تو پتا چلا کہ زندگی کیا ہے،گزا رنی کیسے ہے،اگر مو ت ہے تو مو ت کے بعدکے مرا حل۔

 

مو لانا طا رق جمیل نے کہا کہ یہ با تیں میں نے کسی سے نہیں سنیں تو مجھے بڑا عجیب لگاکہ یہ آدمی مجھ سے کیا پو چھ رہا ہے۔وزیر اعظم کہنے لگے کہ میں چا ہتا ہو ں کہ آپ کے بیان کا لجوں میں کروا ﺅں۔آپ پا کستانی یو تھ کو سمجھا ئیں کہ زندگی بیکا ر نہیں ،زندگی کا مقصد ہے ۔پھر کورونا شرو ع ہو گیاتو حالات جو ہو ئے سب کو پتا ہے ۔

مولانا طا رق جمیل نے کہا کہ اب بھی میرے ذہن میں جو ہو تا ہے میں انکو بتا تا رہتا ہو ں۔وہ اسے قبو ل کر تے ہیں۔کئی با توں میں حکو مت کو اصلا ح کی ضرو رت ہے۔دوسرا یہ کہ 72 سا ل کا کچرا ہے اس کو تین سا ل میں کیسے صاف کیا جا سکتا ہے ۔ہما رے ریڑھی والے سے اوپر تک سب خیانت کے را ستے پر چل رہے ہیں۔آپ دیکھ لیں کہ دیہا توں میں ہو تا رہتا ہے کہ بچہ ما ں کی پٹا ئی کر رہا ہو تا ہے ۔تو اس کو پی ٹی آئی کیسے رو کے گی؟با قی جھو ل اور اچھے لو گوں کی کمی بھی ہے ۔لیکن جب لیڈر کی نیت صاف ہو تی ہے تو اللہ اسے آہستہ آہستہ اچھے لو گ مہیا کر دیتا ہے ۔

ایک سوال کے جوا ب میں مو لانا طا رق جمیل نے کہا کہ ایم ٹی جے فا ﺅنڈیشن بھی دیندا ری کا حصہ ہے ۔تجا رت نبیوں کا پیشہ ہے ،سا رے صحا بہ تا جر یا زمیندا ر تھے۔مکہ وا لے تا جر ،مدینہ والے زمیندا ر تھے تو زمیندا رہ ہمارا آبا ئی پیشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس برا نڈ کو بنانے کا مقصد اس عمر میں کو ئی دنیا کما نا نہیں ہے بلکہ میرے جو دینی ادا رے ہیں ،میں ان کو زکوۃٰ فری کرنا چا ہتا ہوں،میں چا ہتا ہو ں کہ میرے پا س جتنے ادا رے ہیں وہ اپنے پاﺅں پہ کھڑے ہوں۔اور ہم بچوں کو زکوۃٰ نہ کھلائیں۔یہ غریبوں،مسکینوں،بیواﺅں،مریضوں کا،جن کے سر پہ چھت نہیں،جن کی بچیاں جوا ن بیٹھی ہیں ان کا حق ہے ۔

 

مولا نا طا رق جمیل نے کہا کہ طالبعلم ایک بڑا عظیم بچہ ہو تا ہے جو قرآن پڑھ رہا ہو تا ہے تو اس کو ہم اچھا ،پا ک صا ف مال کھلائیں۔میل کچیل نہ کھلائیں،تو خیا ل آیا کہ اپنا کوئی کا م کیا جائے۔یہ غلط تصور بن گیا کہ جو عا لم دین ہے وہ دنیا کا کام نہیں کر سکتا۔اسے تو بس مدرسے میں بیٹھ کر پڑھانا چاہیے۔حضرت اما م ابو حنیفہ کوفہ کے کپڑے کے سب سے بڑے تا جر تھے۔ا ن کے شاگر د قاضی ابو یو سف عباسی سلطنت کے چیف جسٹس بنے۔انہوں نے اتنے بڑے عہدے کو چلا یا اور دین کا کا م بھی کیا ۔ہم اپنی تا ریخ نہیں پڑھتے ۔انگریز نے ایک غلط تصو ر ڈا ل دیا ۔ا یک ہمار ا علم غلط ہے ایک ہما رے اخلا ق بگڑے ہو ئے ہیں۔

میزبان کے ایک سوال کے جوا ب میں مو لا نا طا رق جمیل نے کہا کہ ہما رے بچوں کو دین کا علم نہیں۔وہ بڑی بڑی ڈگریا ں تو لے آتے ہیں مگر ان کو سو رت فا تحہ کا تر جمہ نہیں آ تا۔جس کو قرآن سے رو شنی نہیں ملی وہ جا ہل ہے۔وہ چا ہے ہزاروں ڈگریا ں لے لے،ماسٹرز کر لے،کیمبرج یا ہارورڈ میں چلا جا ئے۔وہ جا ہل ہے ۔و ہ جا نتا ہی نہیں کہ بنا نے وا لا کون ہے ،اس نے کیوں بنا یا ہے ۔زندگی گزا رنے کا طریقہ کیا ہے ۔زندگی گزارنے کا طریقہ ہمیں ہما رے نبیﷺ نے سمجھایاہے کہ کیسے گزا رنی ہے ۔دو سری با ت ہے تر بیت کا فقدا ن ۔تین سا ل کے بچے کو سکو ل نہیں ما ں چا ہیے اور با پ چا ہیے۔ما ں ٹا ئم دیتی ہے اس کو نہ با پ ۔سکو ل سکو ل اور سکو ل میں کچھ بھی نہیں ہے ۔

You may also like...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *